میڈیا کی ذمہ داریاں اور ضرب کاریاں


 الیکٹرانک میڈیا کی حقیقت اور اہمیت سے کون انکار کرسکتا ہے ۔میڈیا ہمارے معاشرے کا ایک اھم حصہ ہے ۔ موجودہ صدی میں  الیکڑانک میڈیا نے بہت ترقی کی ہے اور موجودہ میڈیا ایک آزاد میڈیا ہے۔میڈیا خواہ الیکڑانک ہو  یا پریس دونوں معاشرے کے بگاڑ یا اصلاح میں ایک اہم رول ادا کرتا  ہے

 ۔میڈیا  ہمیں   بے شمار خبروں، تبصروں، مذہبی پروگرام ،کھیلوں کی  دنیا  ، معلوماتی پروگرام، جدید ترین ایجادات دنیا بھر میں ہونے والے نشیب و فراز و دنیا بھر کی تمام معلومات مہیا کرتا ہے۔

موجودہ دور میں موثر ذرائع ابلاغ میں ٹی وی سرفہرست ہے اس کے علاوہ بے شمار ذرائع ہیں جن میں کمپیوٹر انٹرنیٹ سیل فون، کیبل نیٹ ورک وغیرہ شامل ہیں۔جہاں میڈیا کے بے شمار فوائد ہیں اس سے بڑھ کے اس کے وار بھی بڑے گہرے ہیں.اگر دیکھا جائے تو میڈیا برائی کی طرف زیادہ مائل ہے.میڈیا ہی تو ہے جو فلموں ڈراموں اور فیشن کے نام پر ہماری نوجوان نسل کو تباہی کی طرف لے جا رہا ہے.




میڈیا جہاں ہمیں  اصلاحی و معلوماتی پروگرام مہیا کرتا ہے وہیں فلموں ڈراموں کے ذریعے بے حیائی ،قتل وغارت اور جرائم پسندی،عشقیہ زہہن بوائے فرینڈ گرل فرینڈ کلچر کا رجحان پیدا کر رہا ہے۔ میڈیا کا مقصد تو لوگوں کو تازہ ترین صورتحال اور خبروں سے آگاہ کرنا تھا لیکن موجودہ میڈیا اپنا وصف کھو چکا ہے ۔میڈیا اصلاح کم بگاڑ کی جانب سے زیادہ گامزن ہے ۔ملٹی نیشنل کمپنیاں اپنی پارک کی تشہیر کے لیے میڈیا کی خدمات حاصل کرتی ہیں اور میڈیا یہ کام ماڈل  گرلز کے زریعےسے انجام دیتی ہے ۔کیا ایسا نہیں ہے کہ ہمیں سرف surf)بیچنے کے لیے ہمیں گندگی کے طریقے سکھائے جارہے ہیں ۔جیسا ایک سرف بنانے والی کمپنی اپنی پروڈکٹ کی تشہیر یوں کرواتی ہے کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ داغ تو اچھے ہوتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ارے داغ بھی کبھی اچھے ہو سکتے ہیں جب بچے ٹی وی پر یہ سب کچھ دیکھتے ہیں تو وہی کچھ کرتے ہیں ۔راقم کسی پر تنقید نہیں بلکہ تنقید برائے اصلاح 

کر رہا ہے ۔کیا جدید میڈیا کے زریعے فیشن پرستی کارجحان نہیں بڑھ رہا ہے جو انتہائی خطرناک شکل اختیار کرتا جا رہا
ہے ۔ہمارے نوجوانوں کی پسندیدہ شخصیات ہمارے علماء نہیں بلکہ غیر مسلم فلموں کی اداکار ہیں وہ علما ء کی عزت کم اور اداکار کی عزت زیادہ عزیز سمجھتے ہیں ۔سوال تو یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ باتیں  یہ طریقے کس نے سکھائے  تو وہ میڈیا ہی ہے ۔میڈیا کی ایک نئی ایجاد ریڈیائی  میوزک ۔اس میوزک نے تو انسان کا سکون برباد کرکے رکھ دیا ہے ۔اس ریڈیائی میوزک کے تیز شوروغل نے انسان کو اعصابی مریض بنا دیا ہے ۔میڈیا نے تو ہمارے معاشرے میں شرم و حیا کی کوئی چیز نہیں چھوڑی عشقیہ ڈراموں نے تو نوبت یہاں تک پہنچا دی ہے کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔لڑکیاں خود مختار بن چکی ہیں وہ اپنے لیے اپنا جیون ساتھی کو تلاش کرتی ہیں ۔ایک یونیورسٹی کی طلبہ اپنے والدین سے کہتی ہے کہ میں فلاں  لڑکےسے شادی کرو گی وہ مجھے پسند ہے  وغیرہ ۔اگروہ مجھے نہ ملا تو  میں خود کشی کر لوں گی ۔۔۔۔۔۔۔۔بچارے والدین کی عزت توگئ۔ سوال تو یہ پیدا ہوتا ہے کہ میڈیا میں بے حیائی  کون لایا تو ہمارےانپے ہی بے  ضمیر لوگ ہیں ۔کوئی چیز بری نہیں ہوتی قصور تو سارا ہمارا اپنا ہوتا ہے کہ ہم کس طرح استعمال کرتے ہیں مثبت یا منفی اگر نسلوں  کو میڈیا فتنےسے بچانا ہے تو خدارار اس کا استعمال مثبت بنائیں اپنا گھروں کو تباہ ہونے  سے  بچائیں

تبصرے

ایک تبصرہ شائع کریں

Thanks for visit
This platform provides helpful tips for navigating life problems and challenges. Learn strategies for finding solutions, managing stress, and taking care of yourself in difficult times.

مشہور اشاعتیں