کشمیر جنت نظیر کی حسین وادی (وادیٴ نیلم)

مظفرآباد آزاد کشمیر جنت نظیر کی حسین وادیوں کا داخلی دروازہ ہونے کے ساتھ ساتھ کشمیر جنت نظیر کا دارلخلافہ بھی ہے.ہمارا سفر مظفرآباد حسین وادیوں کے داخلی دروازے سے شروع ہو کر جاگراں ویلی پر اختتام پذیر ہوتا ہے. ہم مظفرآباد سے کنڈلشاھی کی طرف دریائے نیلم کا ساتھ لیے ہوئے رواں دواں ہوئے۔ وادی نیلم مظفرآباد سے تقریبا 74 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ایک پر فضا مقام ہے وادی نیلم اپنے اندر فطرت کے سارے حسین رنگ سموئے ہوئے ہے
ہم مظفرآباد سے کنڈلشاھی کی طرف دریائے نیلم کا ساتھ لیے ہوئے رواں دواں ہوئے۔ وادی نیلم مظفرآباد سے تقریبا 74 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ایک پر فضا مقام ہے وادی نیلم اپنے اندر فطرت کے سارے حسین رنگ سموئے ہوئے ہے ۔مظفرآباد سے کنڈلشاھی کی مسافت: مظفرآباد سے کنڈلشاھی کی مسافت تقریبا ڈھائی سے تین گھنٹے کی ہے۔کنڈلشاھی وادی نیلم کا وہ وسط پوائنٹ ہے جہاں سے وادئ نیلم کی کئ چھوٹی بڑی وادیوں کو راستے نکلتے ہیں۔ کشمیر جنّت نظیر کے حسین مناظر: ۔جیسے جیسے ہم کشمیر جنت نظیر کی حسین وادی میں داخل ہوتے جاتے ہیں جنت کے حسین مناظر درجہ بدرجہ اپنی طرف کھینچتے چلے جاتے ہیں۔کشمیر کی ہر چھوٹی بڑی وادی جنت کا نمونہ ہے۔
سڑک جیسے جیسے آگے کی طرف جاتی ہے ۔انسان فطرت کے حسین نظاروں میں گم ہوتا چلا جاتا ہے۔ چار سو بکھرے فطرت کے حسین رنگ انسانیت کو واحدنیت اور رب کائناتکے بارے میں دعوت فکر دیتے ہیں کوئی ہستی ہے جو بے مثال اور لاجواب حسن کی مالک ہے
۔ٹھنڈے میٹھے چشمے اور آبشاروں کی سر زمین : کشمیر جنت نظیر کے راستے میں جا بجا بہتے ٹھنڈے میٹھے پانی کے چشمے اور آبشاریں ،آسمان کو چھوتے پہاڑ ،بل کھاتی سڑکیں اور دریائے نیلم اپنے نیلے اور صاف و شفاف پانی سے سیاحوں کو خوش آمدید کہتا ہ
ے۔سانپ کی طرح بل کھاتی سنگلاخ چٹانوں والی سٹرک : سانپ کی طرح بل کھاتی سنگلاخ چٹانوں کے درمیان بنائی گئی سڑکیں اور دوسری طرف دریائے نیلم کے ساتھ جڑی اونچی چوٹیاں اور گہری کھائیاں امید اور خوف دامن ساتھ لیے ہوئے منزل کی طرف رواں دواں چھوٹے چھوٹے پڑاو کرتے بالاخر ہم کنڈلشاھی پہچنے ۔ جہاں سے ہم نے وادی نیلم کے دو خوبصورت گاوں کٹن اور جاگراں کی سیر کا پروگرام بنایا
کٹن ایک خوبصورت اور دلکش قصبہ کٹن کنڈلشاھی سے دس کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ایک خوبصورت اور حسین نظاروں والا قصبہ ہے۔ اس قصبہ میں سیاحوں کی رہائش کیلئے ہر سہولت موجود ہے۔ یہاں پر سرکاری گیسٹ ہاؤس کے علاوہ بے شمار پرائیویٹ گیسٹ ہاؤسز بھی ہیں ۔نالہ جاگراں کے ساتھ بنے ان گیسٹ ہاؤسز کے اطراف میں آسمان کو چھوتے پہاڑ ،سرسبزوشاداب جنگلات جہنیں مقامی بہک لوگ کہتے ہیں ۔(بہک) وہ جگہ ہوتی ہے جہاں گرمیوں میں مقامی لوگ اپنے مال مویشیوں کے ساتھ رہائش پذیر ہوتے ہیں۔ کٹن میں ٹراؤٹ فش کی افزائش کا ایک فارم بھی موجود ہے ۔ان علاقوں میں سردیوں میں شدید برفباری پڑتی ہے جب کہ گرمیوں میں یہاں کا ماحول خوشگوار ہوتا ہے
۔۔کٹن براستہ جاگراں: کٹن براستہ جاگراں خوبصورت مقامات کا نظارہ کرتے ہوئے ہم بیلہ مٹو گاؤں پہنچے۔ بیلہ گاؤں قدرتی حسن سے مالا مال ہے ۔یہ وادی سیاحوں کو تیز رفتار پانی اور سر سبز جنگلات کی خوبصورتی سے اپنی طرف مائل کرتی ہے اور دوسری طرف یہاں کا منفرد اورجدید بجلی گھر سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہے ۔ جاگراں بجلی گھر 78.4 میگا واٹ میگا واٹ پن بجلی پیدا کرتا ہے۔یہ بجلی گھر جاگراں نالہ پر قائم کیا گیا ہے ۔اسے جاگران ہائیڈرو الیکٹرک پاور کے نام سے جانا جاتا ہے ۔جاگران ہائیڈرو الیکٹرک کو ایشاء کا منفرد ترین ہائیڈرو الیکٹرک اسٹیشن کا اعزاز حاصل ہے ۔جاگران نالہ آسمان کو چھوتے برف پوش پہاڑوں سے تیز رفتار آبشار کی شکل میں بہتا ہوا کنڈلشاھی کے مقام پر دریائے نیلم میں جاگرتا ہے ۔ وادی نیلم کے مقامی لوگوں کی ثقافت انہیں دیگر علاقوں سے ممتاز رکھتی ہے ۔یہاں کے بچے اور بڑے زندہ دل ہیں۔ فطرت کی کوکھ میں پلنے اور بڑھنے کی وجہ سے یہاں کے مقامی لوگ صحت مند زندگی گزارتے ہیں یہاں کے مقامی بچے بہت زہین اور ٹیلنٹ سے بھرپور ہوتے ہیں۔

تبصرے

مشہور اشاعتیں